واشنگٹن 29مئی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق شمالی کوریا کے حکمراں رہ نماکم جونگ اُن کی ایک خالہ 1998میں ملک سے فرار ہوجانے کے بعد سے امریکا کے شہر نیویارک میں سکونت پذیر ہیں۔’’کو یونگ سُک‘‘اپنے شوہر ’’ری گینگ‘اور تین بچوں کے ساتھ نام بدل کر رہ رہی ہیں۔ وہ شمالی کوریا کے آنجہانی رہ نما’’کم جونگ اِل‘‘کی ایک اہلیہ اور موجودہ حکمراں’’کم جونگ اُن‘‘ کی والدہ کی سگی بہن ہیں۔یہ جوڑا شمالی کوریا میں کمیونسٹ حکام کے بہت قریب تھا اور ان دونوں کو ملک کے حکمراں خاندان کے بعض افراد کا خیال رکھنے کے لیے سوئٹزرلینڈ بھی بھیجا گیا تھا جو وہاں تعلیم حاصل کررہے تھے۔ ان بچوں میں کم جونگ ان بھی شامل تھا۔امریکی اخبار نے کو یونگ سو کے حوالے سے بتایا ہے کہ کم جونگ مشکلات پیدا نہیں کرتا تھا مگر وہ بآسانی مشتعل ہوجاتا تھا اور تحمل اور رواداری کا حامل نہیں تھا"۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب کم کی والدہ اس کے زیادہ کھیل کود میں مصروف رہنے اور پڑھائی پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے اسے تنبیہ کرتیں تو وہ کوئی جواب نہ دیتا بلکہ کسی دوسرے طریقے مثلا بھوک ہڑتال کر کے احتجاج کرتا تھا۔کو یونگ سو نے واضح کیا کہ کم جونگ کی صحیح تاریخ پیدائش 1984ہے اور 2011میں اپنے والد کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد اس نے شمالی کوریا کا اقتدار سنبھالا تو اس وقت کم کی عمر صرف 27برس تھی۔انہوں نے بتایا کہ کم جونگ باسکٹ بال کے کھیل پر فریفتہ تھا، سوتے وقت بھی اس کے سرہانے باسکٹ بال ہوتی تھی۔یہ بات معروف ہے کہ کم جونگ ان باسکٹ بال اسٹار مائیکل جارڈن کے پرستار ہیں۔
کم جونگ ان کی خالہ کے امریکا فرار ہونے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت برن میں امریکی سفارت خانے پہنچ گئی تھیں۔ کئی ماہ تک پوچھ گچھ کے بعد اس جوڑے کو امریکا میں "نیویارک شہر سے چند گھنٹوں کی مسافت" پر ایک مقام منتقل کردیا گیا۔ یہاں اس گھرانے نے نئے ناموں کے ساتھ ایک نئی زندگی شروع کی۔ انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے مالی امداد کے ذریعے ایک ڈرائی کلینگ اسٹور کھول لیا۔امریکی اخبار نے مذکورہ انٹرویو نیویارک میں اس جوڑے کے گھر میں لیا۔ ان کے تینوں بچوں نے یونی ورسٹی کی تعلیم مکمل کرلی ہے اور اب وہ ملازمت کررہے ہیں۔دونوں میاں بیوی ابھی تک سی آئی اے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں تاہم کم جونگ ان کے خالو ری گینگ نے باور کرایا کہ انہوں نے امریکا کے لیے اپنے ملک کا کوئی راز افشا نہیں کیا۔ان کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کا خیال تھا کہ ہم ملکی رازوں کو جانتے ہیں۔اخبار کے مطابق کو یونگ سک اور ان کے شوہر ری گینگ اپنی نجی زندگی پر پردہ ڈالے رکھنے کے خواہش مند ہیں۔ دونوں افراد شمالی کوریا کے رہنما کے بارے میں بات چیت کے حوالے سے بہت محتاط تھے اور اپنی گفتگو میں ان کے لیے ’’مارشل کم جونگ ان‘‘کے الفاظ استعمال کررہے تھے۔